Maan — A Tribute to My Mother (Published in Weekly Kashif, Oct 13–19, 1991) This poem — written after the passing of my mother when I was in eighth class — was first published in Weekly Kashif (Sahiwal), issue dated October 13–19, 1991. It is a personal tribute to her love, prayers, and the profound influence she left on my life. I share it here to remember her and to offer its solace to others who have loved and lost. یہ نظم میری والدہ کے بعد میں آٹھویں کلاس میں لکھی گئی تھی اور پہلی بار ویکلی کاشف (ساہیوال) کے شمارہ مورخہ 13–19 اکتوبر 1991 میں شائع ہوئی۔ یہ ماں کی محبت، دعاؤں اور زندگی پر اس کے اثر کا ایک درد بھرا خراجِ تحسین ہے Maan جس ہستی سے میرے دم میں دم تھا، اُس کے جیتے جی دھوکا نہ غم تھا۔ میری مٹی میں گویا اُس سے نم تھا مرے چاروں طرف مجمع بہم تھا۔ وہ اک ویران جا پہ بس گئی ہے میری ہستی کے لمحے کس گئی ہیں The being from whom my breath found life — While she lived, there was neither sorrow nor deceit. My very existence drew its essence from her, And around me gathered a ...
https://youtu.be/IF5PTmqUZh0 https://youtu.be/c3tlzBOXQqE Very beautiful, fantastic and realistic ghazal in which words are used beautifuly.These verces depict the situation of love 💖,and hate.love is the subject of all times favorite. غزل دامن میرا پابند وفا اب نہیں رہا شوق طلب میں تیرے فنا اب نہیں رہا میں جانتا ہوں فصل تمنا ہوئی تمام سینے میں تھا جو شور بپا اب نہیں رہا جاؤ در رقیب پہ مژدہ خوشی کا دو بستی میں تیری آبلہ پا اب نہیں رہا خوش قسمتی سے داغ رفاقت سے دل بچا تیرے لیے اک حرفِ دعا اب نہیں رہا لوگ اب وفا کے وعدوں سے منحرف ہو چکے پالیں یہ روگ حوصلہ اب نہیں رہا ان ساعتوں کی یاد بھی مٹ جانی چاہئیے شائد کوئی بھی زخم ہرا اب نہیں رہا جا روشنی کو ڈھونڈ جا روشنی کا پوچھ روشن جہاں میں کوئی دیا اب نہیں رہا تہمت زدہ شکیل فقیروں کے بھیس میں خوش بخت شہر اور گدا اب نہیں رہا Ghazal My hem is no longer bound by loyalty In the passion of desire, I am no lon...