نظم شک میرے خدا تیری قدرتوں پر مجھے کامل یقین ہے تجھ سی قدرت رکھنے والا اور کوئی نہیں ہے ہر عیب و غلطی سے مبرا میں تیری ذات ہی سمجھتا ہوں میں نہیں مانتا تجھ سے کوئی غلطی سر زد ہو سکتی ہے مگر اے میرے خدا مجھے اب یہ شک کیونکر ہوا تو لاکھوں بھٹکتے سسکتے انسانوں کی ادھوری قسمتوں میں بنیادی انسانی حقوق لکھنا بھول گیا ہے تو سب کا رازق مالک خالق پھر بھی لوگ نان جویں کے ایک ٹکڑے کے لئے غیرتی عزتیں عصمتیں پس پشت ڈالنے کو تیار تو زمانے کے جعلی خداؤں کا خدا مگر پھر بھی لوگ ان معاشی خداؤں کے آگے روزی اور روزگار کا واسطے سفارشیں پرچیاں رشوتیں پیش کرنے پہ مجبور ہیں ان کے دل ان کے لب اس طلب کے سبب تنے مہجور ہیں کیا تو نہیں جانتا کتنے سرکش جوان معاشی فکر میں غلطیاں خودکشی کے سمندر میں محسور ہیں خدایا ہر اک ذی روح جسم تیری منشا سے پیدا ہوا ہر حرف و فن فہم و تن تیری رضا سے ہویدا ہوا تو پھر ان کی قسمتوں میں زندگی کی عنایات لکھ دے ان تنومند بیکار جسموں کو زندگی کی تمنا سے بھر دے میرا شک دور کر دے Section 1 میرے خدا تیری قدرتوں پر مجھے کامل یقین ہے تجھ سی قدرت رکھنے والا ا...
Welcome to Afzal Shakeel Sandhu's Blog Immerse yourself in the enchanting world of Afzal Shakeel Sandhu, where words are not just written but felt deeply. This blog serves as a dedicated platform for poetry enthusiasts and advocates of social change, offering a unique blend of literary elegance and thought-provoking discussions. Join us on this literary journey, where every poem and article is an invitation to reflect, connect, and engage with the world in a meaningful way.